دور حاضر میں مرد اور عورت کی تفریق ختم ہوتی جارہی ہے۔ وہ ہر کام میں شانہ بچانہ چل رہے ہیں۔ عورتوں کو مردوں کے برابر حقوق دیے جارہے بلکہ عورتوں کو مردوں پر ترجیح دی جارہی ہے۔معاشرے کا ایک مخصوص طبقہ جو عورتوں کو مردوں پر ترجیح دیتا ہے ہمارے معاشرے میں انتشار کا باعث ہے۔
عورتوں کے بنیادی حقوق کوئ شک نہیں کہ ان کو ملنے چاہیے لیکن کچھ طبقے ان حقوق سے بڑھ کر مانگ رہے ہیں۔دراصل وہ حقوق ان عورتوں کے حق کے لیے نہیں بلکہ اپنے فائدے کے لیے مانگ رہے ہیں۔ عموما سماجی ادارے عورتوں کے حقوق کو فروغ دیتے ہیں۔ اور ان اداروں کے پیچھے وہی مافیا ہوتا ہے جو غیر ممالک سے پیسے وصول کر کے پاکستان میں انتشار اور بگاڑ پیدا کرتا ہے۔ ہر ادارے کو ہم۔برا نہیں کہہ سکتے مگر ذیادہ سوشل ورکر جو این جی اوز چلا رہی ہوتی ہیں انکا خود کو کوئ گھر جس کو ہمارے معاشرے میں گھر کہا جاتا ہے نہیں ہوتا۔ وہ ہر شے پر اپنا حکم چلاتی ہے اور پھر خود کو ہی مثال بنا کر کمزور عورتوں کے سامنے پیش کرتیں ہیں اور انکو بھی اپنی آزادی کے لیے بولنے پر مجبور کرتی ہیں جس کے انہیں پیسے ملتے ہیں۔ ایسے ہی کچھ طبقے ہمارے معاشرے میں اب صنفی نمائندگی کو فروغ دے رہے ہیں جو Feminism کی ہی ایک کڑی ہے۔
ہر شے کو پرموٹ کرنے کے لیے آج کے دور کا طاقت ور ترین ذریعہ سوشل میڈیا ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے عوام میں ہر وہ شے پھیلائ جارہی ہے جو ہمارے معاشرے کو تباہی کی طرف لے کے جارہی ہے۔ سرمایہ دار طبقہ جو سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلیز کو کنڑول کرتا ہے وہ ان کے ذریعے اپنے ذاتی مفاد کو فروغ دیتے ہیں۔ وہ عوام کی اسطعح طریقے سے ذہن سازی کرتے ہیں کہ عوام کو خود بھی اس بات کی خبر نہیں ہوتی کہ وہ اپنی رائے نہیں بلکہ کسی دوسرے کی بتائ ہوئ باتوں کو بڑھا رہے ۔سوشل میڈیا نے ہمارے ذہنوں کو اسطرح جھکڑا ہے کہ اس سے نکلنا ناممکن ہے۔ صنفی نمائندگی کو بڑھانے کے لیے بھی سوشل میڈیا سے اچھا ذریعہ اور کون سا ہو۔سکتا تھا؟
سوشل میڈیا اس شے کو ترقی طے رہاہے ،ہر جگہ عورتوں کو نمائش کے لیے پیش کیا جارہا ہے۔ عورتیں اتنی بےوقعت ہوگئ ہیں کہ ان کا استعمال دوسروں کو اٹریکٹ کرنے کے لیے کیا جارہا ہے۔اسکی اعلی مثال ہمارے اشتہارات ہیں۔ہر اشتہار میں عورت کو ہونا لازمی ہے چاہے وہ اشتہار مردوں کی استعمال شدہ چیزوں کے متعلق ہو اس میں۔عورتوں کا ہونا لازمی ہے ورنہ ان کا اشتہار کوئ دیکھے گا ہی نہیں اور نا ہی اسکی ratings بڑھے گی۔ Gillette کے اشتہار میں عورتوں کو دیکھایا جارہا ہوتا ہے۔ کیوں؟ کیا وہ عورت کے استعمال کی چیز ہے؟نہیں اسکو صرف استعمال کیا جارہا ہے تاکہ مرد رک کے اس اشتہار کو دیکھے۔
فنون لطیفہ کو بھی آجکل اسی مقصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ اس میں گیت بھی سرفہرست ہے۔ اگر کوئ گانا ریلیز کروائے جس میں عورت کا ذکر بھی نا ہو Lyrics aur video دونوں میں تو وہ ہٹ ہی نہیں ہو گا۔پہلے ان بڑے گروہوں نے ذہن سازی کی ہے اور اب وہ ایسا content لاتے ہیں جو ان ہی سب چیزوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ ایک پوری ٹیم ہے جو صرف یہ decide کرنے پر معمور ہے کہ آج کل کے نوجوانوں کو کسطرح کا فحش اور غلط content دیکھا کر انہیں باقی سوچوں سے دور رکھنا ہے۔16 سے 20 سال تک کے بچوں کے لیے الگ content ڈیزائن کیا جاتا ہے مثال کے طور پر یہ نوجوان rape music کو ذیادہ سننا پسند کرتے ہیں اس لیے جو بھی نیا raper آتا ہے وہ جلدی مشہور ہوجاتا ہے اور اسے rape کبھی سنے تو عجیب و غریب الفاظ اور انداز ہوتا جو قابل فہم۔لوگوں کی سمجھ سے باہر ہوتا۔ایک مخصوص طبقہ ہر شے کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کررہا ہے۔
آج کل کے نوجوانوں کے ذہنوں میں کوئ بہت بڑا اور اعلی کام کرنے کا جزبہ ہی نہیں پایا جاتا کیونکہ وہ اپنا ذیادہ تر وقت وہ دیکھنے میں لگاتے ہیں جس کا کسی عملی کام سے کوئ تعلق نہیں ہوتا اورالمیہ تو یہ ہے کہ انہیں اس بات کا شعور بھی نہیں ہوتا کہ کسطرح ان کی ذہن سازی کی جارہی ہے۔غلط چیزیں جو ہمارے معاشرے میں ہورہی وہ بھی اب نارمل لگتی ہے مثلا کسی کالج یونیورسٹی میں concert ہورہا ہے تو یہ نارمل بات ہے جس میں نہیں ہو رہا کہاجاتا ہے کہ یہ تو اچھا ادارہ ہی نہیں اسطرکی کی activities کو entertainment کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ ایک تعلیمی ادارے میں extra activities میں اگر concert شامل نہیں ہے تو وہ اچھا ادارہ ہی نہیں ہے ہمارے معیار ہی اسطرح کے سیٹ کیے جارہے ہیں کہ ہر شے ہمیں نارمل لگتی ہے۔
جو شے رواج میں آجائے وہ کبھی غلط نہیں لگتی اسطرح عورتوں کی نمائش بھی ایک نارمل بات بن گئ ہے جو کسی کو غلط نہیں لگتی بلکہ کہا جاتا ہے کہ عورتیں ہی کیوں پیچھے رہے حالانکہ یہ عورتوں کو expolite کرنے والا ایک گروہ ہے جس کو ان سے کوئ لینا دینا نہیں سوائے اپنے سرمایے اور فائدے کے وہ صرف آزادی کا چورن دے کر ان
سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
ایسی آزادی کی رسیا عورتیں ان سرمایہ داروں کے ہاتھوں بری طرح سے استعمال ہو رہی ہیں۔ جن عورتوں نے معاشرے کی بنیاد بنانی ہوتی ہیں وہ اب صرف اپنی آزادی اور نمائش میں مصروف ہوتی جارہی ہیں۔ معاشرے کے دو مضبوط کردار نوجوان اور عورتیں بری طرح استعمال ہورہے ہیں۔ عورتیں خود کی نمائش کرکے خود کو آزاد تصور کرتی ہیں۔صنفی آزادی کو بنیادی بنا کر صنفی نمائش کو فروغ دیا جارہا ہے۔ کیا واقعہ ہی یہ عورتوں کے حقوق آزادی ہیں؟
!
0 Comments