مری کے پہاڑ



وہ منظر کارخانہِ قدرت کا ساماں

عطائے سکونِ قلب از پروردگارِ عالم دو جہاں


وہ بلند بالا پہاڑ وجہِ انجذاب نظر ہر گام

سبز چادر میں لپٹا ہوا زمیں کا ابھار


وہ فصلِ کُل, رنگ و بو کا پر جوش امتزاج

ہیں سیاح جانبِ منزل صورت کارواں


وہ پرندوں کی آسمانوں پر پرواز کا نظارہ

ہے زمیں سے افلاک تک قدرت کے شاہکار کا خزانہ


وہ بلندی کوہسار پر مستقل تغیر سرد ہواؤں کا راج

قدرت نے چھپا رکھا ہے اپنی قدرت کا کیا خوب استعارہ


ہے اسی کی بادشاہی, دے گا رزق بھی وہی

بسا رکھا ہے غمگساروں نے اسی ذوق یقیں سے ٹھکانہ


محمد ابرار

2020-11-01


Post a Comment

0 Comments