باندھ رخت سفر


محمد ابرار


باندھ رختِ سفر چل منزل کی اور

تو عزم و استقلال سے آگے بڑھ


مصیبتیں بھی آئیں گی, پتھر بھی کھائے گا

تو صبر سے مثل سیل رواں آگے بڑھ


نہ ٹھہر واسطے عارضی انبساط, رک جا ابھی اور تھوڑی دیر

"ان مع العسر یسرا" کا سبق پڑھ اور آگے بڑھ


ملیں گے یاں دوست بھی, ہدایت بھی, سایہ دار شجر بھی ساتھ

تو "استعینو بالصبر والصلوۃ" سے دل کو سکوں پہنچا, آگے بڑھ


ابھی ہے وقت آغاز, خار سے ہو گا ابھی دو چار

تو "لیس للانسان الا ماسعی" کو ہدایت جان, آگے بڑھ


ایک دو دن نہیں اس میں درکار ہے حیات

تو مستقل محنت کو شیوا بنا, آگے بڑھ

Post a Comment

0 Comments