-محمد ابرار
فروری7, 2021
آؤ کہ اک محبت کا جہاں بنا لیتے ہیں
دن دنیا کا, ہم اپنی شام بنا لیتے ہیں
ہو پچھتاوا ماضی کا نہ مسقبل کی قیاس
آؤ کہیں دور جا کر ہم اپنا حال بنا لیتے ہیں
آنکھیں تو ہیں دن و رات محفل رونق سے دو چار
بند آنکھوں میں ہی ہم تصور یار بنا لیتے ہیں
زندگی میں قرار, نہ وہ سکوں اب ملتا ہے
آؤ واپس کہ اب گاؤں میں اپنا دیار بنا لیتے ہیں
درد ہجر نہ وہ نشاط وصل کی چاہ باقی ہے
آؤ کہ اب رخ میحانہ و ساقی کے نام کرتے ہیں
رنگ گلستاں میں, نہ وہ نکھری ہوئی بہار باقی ہے
آؤ کہ اب یہ زندگی ہم صحرا کہ نام کرتے ہیں
جی بھر کہ ملے نہ ہے کوئی بات کی ہے
ملنے کسی خوابوں کی دہلیز پر ہم انتظار کرتے ہیں
میرے اشعار نہ تشبیہ و استعارات سے کام چلنا ہے
تمھیں بتانے کے لئے اب ہم تمھارا ہی نام لکھتے ہیں
غافل ہیں اک پل نہ اک پل یاد کرتے ہیں
ان بہکے بہکے سے خیالوں کو ہم شمار حساب کرتے ہیں
ہو بچھڑنے کا ملال, نہ اندیشہ فراق اک پل بھی
آؤ کہ کچھ اس طرح ہم ساتھ ساتھ رہتے ہیں
3 Comments
Wah🔥🔥
ReplyDeleteAmazing🍁❤
ReplyDeleteFav💜🖤
ReplyDelete