ریاستوں کی تقسیم, اور بھارتی ناانصافی

 


آج ہم دیکھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلق ہمیشہ سے ہی خراب ہیں. اس خراب تعلق کی وجوہات میں سے ایک ریاستوں کی تقسیم میں برتی جانے والی بھارتی نا انصافی ہے. تو ان گھمبیر ہوتے ہوئے تعلقات کو سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم سمجھیں کہ یہ مسائل کب کیسے اور کیوں پیدا ہوا؟


برصغیر کی تقسیم کا فیصلہ یہ تھا کہ جن علاقوں میں ہندو زیادہ ہوں گے وہ حصے ہندوستان میں شامل ہوں گے اور جہاں مسلمان زیادہ ہوں گے وہ علاقے پاکستان میں شامل ہوں گے. لیکن اس وقت برصغیر میں 600 کے قریب موجود ریاستوں کے فیصلے کی نوعیت اس کے برعکس رکھی گئی. ان ریاستوں کے نواب اور راجہ کو یہ احتیار دیا گیا کہ وہ دونوں میں سے جس مرضی ملک کے ساتھ الحاق کر لیں.


ریڈکلف نے جہاں مشرقی پنجاب کے مسلم اکثریتی علاقے بھارت میں شامل کر دئیے جس سے پاکستان پانی کی محرومی کا شکار ہوا, اس کے ساتھ ساتھ اس نے بھارت کی سرحد کو کشمیر کے ساتھ ملا دیا. اور اس طرح انگریز کی "تقسیم کرو اور حکومت کرو" کی حکمت عملی سے دونوں  ممالک میں کبھی نہ ختم ہونے والے فساد کی بنیاد رکھ دی.


600 کے لگ بھگ دیسی ریاستوں جن کو نیم خودمختاری حاصل تھی ان میں کشمیر, ریاست حیدرآباد, ریاست جوناگڑھ, ریاست مناوادر, ریاست سوات, ریاست خیر پور اور ریاست بہالپور وغیرہ شامل تھیں.


ریاست جموں کشمیر کے حکمران راجہ ہری سنگھ نے نہرو کے ساتھ مل کر کشمریوں کی خواہشات کے خلاف اس کا الحاق بھارت کے ساتھ کر دیا. جواباً 1948 میں جب بھارت نے کشمیر پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تو کشمیری نوجوانوں اور مجاہدوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے موجودہ آزاد کشمیر کا علاقہ آزاد کروا لیا. اسی دوران نہرو معاملہ اقوام متحدہ میں لے گیا جس کے فیصلے کے مطابق یہاں جنگ بندی کروا دی گئی.


ریاست حیدر آباد کا راجہ اپنی خود مختار حکومت بنانا چاہتا تھا لیکن بھارت نے 1948ء میں اس پر بھی قبضہ کر لیا. ریاست جوناگڑھ کے نواب مہابت خان نے ریاست کا الحاق پاکستان سے کرنا چاہا لیکن بھارت نے فوجی طاقت سے اس پر قبضہ جما لیا. ریاست مناوادر جس کا حکمران مسلمان تھا اس ریاست پر بھی بھارت نے قبضہ کر لیا. اس کے علاقہ ریاست سوات, خیر پور, اور بہالپور کا الحاق پاکستان سے ہو گیا.


اس کے علاوہ پاکستان کی مغربی سرحد پر 27 ہزار 220 مربع کلو میٹر پر پھیلے قبائلی علاقہ جات بھی تھے. یہ کسی حکومت یا نواب کے تابع نہیں تھے. یہاں پر مضبوط جاگیرداری نظام رائج تھا. اسی وجہ سے اسے "علاقہ غیر" سے بھی جانا جات تھا. قیام پاکستان کے وقت یہ علاقے چاروں صوبوں سے علیحدہ حثیت رکھتے تھے. 2018 میں ان کو صوبہ خیبر پختونخواہ میں شامل کر لیا گیا. یہاں پر بھی بھارت اپنی حفیہ ایجنسی کے ذریعے پاکستان مخلاف اقدامات اٹھاتا رہا ہے.


ان حالات کے پیش نظر ہم سمجھ سکتے کہ کس طرح بھارت کی ناانصافی دونوں ممالک کے درمیان وجہ تنازعہ بنی ہوئی ہے. اگر بھارت پاکستان کو اس کو حق ادا کر دے اور اپنا تسلط کشمیر پر ختم کر دے تو دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات قائم ہو سکتے.


(اقصی بشیر (کلاس نہم

Post a Comment

2 Comments

  1. Really interesting!!! Keep it up.

    ReplyDelete
  2. Mashallah! May Allah bless you more! Keep it up 👍

    ReplyDelete